-->

Future Plan

دارالاقامہ اوردرسگاہوں کی تعمیر:
مدرسہ میں درسگاہوں سے علاحدہ دارالاقامہ کی عمارت محدود ہے جس کی وجہ سے مقیم طلباء اور منتظمین کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے ۔ فی الوقت دارالعلوم میں بارہ روم ہیں جو دارالاقامہ اور دیگر ضروریات کے لئے بالکل ناکافی ہیں اس لئے جلد از جامع مسجد دارالعلوم محمدیہ کی تکمیل ضروری ہے اس کی تعمیرسے کافی سہولتیں مل جائے گی جہاں بیٹھ کر طلباء سکون سے علم دین حاصل کرسکیں گے اس کے لئے مخیر احباب کو دست تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ۔
دارالمطالعہ:
دارالعلوم محمد یہ کے اساتذہ اور طلباء اور علم دوست حضرات کے لئے ایک دارالمطالعہ کی بھی سخت ضرورت ہے جہاں مختلف علوم وفنون کی کتابیں ہوں اور ہندوستان اور باہر ممالک سے طبع ہونے والے اخبارات وجرائد، بھی تاکہ ملکی وغیر ملکی مسائل وحالات سے علماء وطلباء اور دانشواران واقف ہو سکیں اس کے لئے بھی ایک خطیر رقم کی ضرورت ہے تاکہ اس ضرورت کو پورا کیا جاسکے۔
دارالمدرسین:
ادارہ میں تعلیم دینے والے اساتذہ کرام اپنی فیملی کے ساتھ کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں بسااوقات محلہ میں کرایہ کا مکان نہیں ملتا تو دوسرے علاقوں میں رہنا پڑتا ہے مدرسہ آمد ورفت میں دشواری ہوتی ہے اور تعلیم کا حرج ہوتا ہے اس لئے ایک دارالمدرسین کی بھی ضرورت ہے جہاں اساتذہ اپنی فیملی کے ساتھ رہ سکیں۔
وقت کا اہم تقاضہ:
آزادی ہند کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کو جن مسائل کا سامنا ہے اور زمانہ کی جن ستم ظریفیوں اور آزمائشوں کا مقابلہ ہے اس کا سب سے بڑا سبب ان کی تعلیمی پسماندگی اورتعلیم کے میدان سے دوری ہے پورے ملک میں تعلیم یافتہ مسلمانوں کا تناسب بیس فیصد سے زائد نہیں۔
ان حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اعلی تعلیمی مراکز کا قیام انتہائی ناگزیر اور ایک ملی فریضہ ہے تاکہ موجودہ اور آئندہ آنے والی نسل کو ہم مشرکانہ اور دیومالائی تہذیب سے بچائیں اور عصری علوم واسلامی علوم، مدارس وکالج ، مکتب اسکول کا جو جدا جدا تصور ذہن میں بیٹھ گیا ہے اسے یکسر ختم کردیں ہمارا نوجوان ، فکر اسلامی کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہواور وقت کے ہر چیلینج کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتاہو۔ اس اہم تقاضہ کو سمجھنے اور عملی جامہ پہنانے کے لئے دارالعلوم محمدیہ نے مستقبل کے منصوبے کے لئے ایک ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا ہے ۔
شعبۂ افتاء کا قیام :
حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مقررہ جدید نصاب تعلیم کے اعتبار سے عربی اول تادورۂ حدیث کی تعلیم کا انتظام، اسی طرح مسلمان بھائیوں کو شرعی احکام بتلانے اور ان کے سوالات کے جوابات دینے کے لئے دارالافتاء کا قیام بھی منصوبے میں شامل ہے جو جدید سہولیات سے آراستہ ہو ۔ مثلاً مسائل اور فتاوے کی انگریزی ،اردواور عربی زبان میں ویب سائٹ اور انٹرنٹ پر جوابات دئے جاسکیں۔
ٹیکنیکل سنٹر کا قیام :
مسلمانوں کی اقتصادی ومعاشی حالات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے مسلمان بچوں کوہنر مند بنانے اور جدید ٹکنالوجی علوم سے آراستہ کرنے کے لئے ٹیکنکل سینٹر کا قیا م بھی منصوبے میں شامل ہے جو حکومت سے منظورشدہ (ڈپلومہ کورس) ہو، تاکہ اس کو معاش سے جوڑا جاسکے اور آئندہ آنے والی نسل اقتصادی میدان میں خود مختار ہوسکے۔
اسپتال:
غریب ونادار مسلمانوں کے علاج ومعالجہ اور فوری طبی سہولیات کے لئے اسپتال کا قیام ضروری ہے اس غرض سے اسپتال کی ایک مستقل عمارت بھی منصوبہ میں شامل ہے ۔
محمدیہ اسلامی کالج کا قیام :
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نہج پر ایک اسلامی کالج کا بھی منصوبہ آئندہ کے عزائم میں شامل ہے جہاں مسلم نوجوان طلباء مذہب کے حدود میں رہ کر عصری علوم سے آراستہ ہو سکیں اور دنیا کے دوش بدوش چلنے کے لائق بن سکیں اور کسی بھی شعبہ میں دوسری قوم کے نوجوانوں سے پیچھے نہ رہیں۔
ضروری التماس:
گزشتہ صفحات میں دارالعلوم محمدیہ کے متعلق جو منصوبے آپ نے پڑھے وہ اس ملک کے ملحدانہ ماحول میں اسلامی معاشرہ کے قیام کی ایک کوشش ہے لہذا برادران ملت سے پردرداپیل ہے کہ مذکورہ منصوبوں اور ضروریات کے پیش نظر اس نازک دور میں اپنی پوری توجہات اس درسگاہ کی طرف مبذول فرمائیں اور دامے درمے ، قدمے سخنے ہر ممکن تعاون فرماکر عنداللہ ماجور ہوں ۔
شعبۂ عا لمیت: